1. جب یہ ہو چُکا تو سب اسرائیلی جو حاضر تھے یہوداہ کے شہروں میں گئے اور سارے یہوداہ اور بنیمین کے بلکہ افرائیم اور منسی کے بھی ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا اور یسیرتوں کو کاٹ ڈالا اور اُنچے مقاموں اور مذبحوں کو ڈھا دیا یہاں تک کہ اُن سبھوں کو نابود کر دیا ۔تب سب بنی اسرائیل اپنے اپنے شہر میں اپنی اپنی ملکیت کو لَوٹ گئے۔
2. اور حزقیاہ نے کاہنوں کے فریقوں کو اور لاویوں کو اُنکے فریقوں کے مُوافق یعنی کاہنوں اور لاویوں دونوں کے ہر شخص کو اُسکی خدمت کے مُطابق خُداوند کی خیمہ گاہ کے پھاٹکوں کے اندر سوختنی قربانیوں اور سلامتی کی قربانیوں کے لیئے اور عبادت اور شُکر گزاری اور ستایش کرنے کے لیئے مقرر کیا ۔
3. اور اُس نے اپنے مال میں سے بادشاہی حصہ سوختنی قربانیوں کے لیئے اور سبتوں اور نئے چاندوں اور مُقررہ عیدوں کی سوختنی قربانیوں کے لیئے ٹھہرایا جیسا خُداوند کی شریعت میں لکھا ہے۔
4. اور اُس نے اُن لوگوں کو جو یروشلیم میں رہتے تھے حُکم کیا کہ کاہنوں اور لاویوں کا حصہ دیں تاکہ وہ خُداوند کی شریعت میں لگے رہیں۔
5. اس فرمان کے جاری ہوتے ہی بنی اسرائیل اناج اور مے اور تیل اور شہد اور کھیت کی سب پیداوار کے پہلے پھل بہتات سے دینے اور سب چیزوں کا دسواں حصہ کثرت سے لانے لگے۔
6. اور بنی اسرائیل اور یہوداہ جو یہوداہ کے شہروں میں رہتے تھے وہ بھی بیلوں اور بھیڑ بکریوں کا دسواں حصہ اور اُن مُقدس چیزوں کا دسواں حصہ جو خُداوند اُن کے خُدا کے لیئے مُقدس کی گئی تھیں لائے اور اُنکو ڈھیر ڈھیر کر کے لگ دیا۔
7. اُنہوں نے تیسرے مہینے میں ڈھیر لگانا شروع کیا اور ساتویں مہینے میں تمام کیا ۔
8. جب حزقیاہ اور سرداروں نے آ کر ڈھیروں کو دیکھا تو خُداوند کو اور اُس کی قوم اسرائیل کو مُبارک کہا ۔
9. اور حزقیاہ نے کاہنوں اور اور لاویوں سے اُن ڈھیروں کے بارے میں پوچھا۔
10. تب سردار کاہن عزریاہ نے جو صدُدق کے خاندان کا تھا اُسے جواب دیا کہ جب سے لوگوں نے خُداوند کے گھر میں ہدئے لانا شروع کیا تب سے ہم کھاتے رہیاور ہم کو کافی ملا اور بُہت بچ رہا ہے کیونکہ خُداوند نے اپنے لوگوں کو برکت بخشی ہے اور وہی بچا ہوا یہ بڑا انبار ہے۔
11. تب حزقیاہ نے حُکم کیا کہ خُداوند کے گھر میں کوٹھریاں تیار کریں ۔سو اُنہوں نے اُن کو تیار کیا ۔
12. اور وہ ہدئے اور وہ دہ یکیاں اور مُقدس کی ہوئی چیزیں دیانت داری سے لاتے رہے اور اُن پر کصنیاہ لاوی ۔مُختار تھا اور اُس کا بھائی سمِعی نائب تھا۔
13. اور یمیئیل اور عزریاہ اور نحات اور عساہیل اور یریموت اوریُوزبد اور ایی ایل اور اسماکیاہ اور محت اور بنایاہ حزقیاہ بادشاہ اور خُدا کے گھر کے سردار عزریاہ کے حُُکم سے کنعنیاہ اور اُس کے بھائی سمعی کے ماتحت پیشکار تھے۔
14. مشرتی پھاٹک کا دربان یمنہ لاوی کا بیٹا قورے خُدا کی رضا کی قربانیوں پر مُقرر تھا تاکہ خُداوند کیک ہدیوں اور پاکترین چیزوں کو بانٹ دیا کرے۔
15. اور اُس کے ماتحت عدن اور بنیمین یور یشوع اور سمعیاہ اور امریاہ اور سکنیاہ کاہنوں ے شہروں میں اس عُہد ہ پر مُقرر تھے کہ اپنے بھائیوں کو کیا بڑے کیا چھوٹے اُنکے فریقوں کے مُوافق حصہ دیا کریں۔
16. اور اُن کے علاوہ اُن کو بھی دیں جو تین برس کی عُمر سے اور اُس سے اُوپر اُوپر مردوں کے نسب نامہ میں شمار کیے گئے یعنی اُن کو جو اپنے اپنے فریق کی باریوں پر اپنے اپنے ذمہ کی خدمت کر ہر روز کے فرض کے مُطابق انجام دینے کو خُداوند کے گھر میں جاتے تھے۔
17. اور اُن کو بھی جو اپنے اپنے آبائی خاندان کے مُوافق کاہنوں کے نسب نامہ میں شمار کیے گئے اور اُن لاویوں کو جو بیس برس کے اور اُس سے اُوپر تھے اور اپنے اپنے فریق کی باری پر خدمت کرتے تھے۔
18. اور اُن کو جو ساری جماعت میں سے اپنے اپنے بال بچوں اور بیویوں اور بیٹوں اور بیٹیوں کے نسب نامہ کے مُطابق مار کیے گئے کیونکہ اپنے اپنے مُقررہ کام پر وہ اپنے آپ کو تقدس کے لیئے پاک کرتے تھے۔
19. اور بنی ہارون کے کاہنوں کے لیئے بھی جو شہر بہ شہر اپنے شہروں کے گرد و نواح کے کھیتوں میں تھے کئی مرد جن کے نام بتا دئے گئے تھے مُقرر ہوئے کہ کاہنوں کے سب مردوں کو اور اُن سبھوں کو جو لاویوں کے درمیان نسب نامہ کے مُطابق شمار کیے گئے تھے حصہ دیں۔
20. سو حزقیاہ نے سارے یہوداہ میں ایسا ہی کیا اور جو کُچھ خُداوند اُس کے خُدا کی نظر میں بھلا اور درست اور حق تھا وہی کیا۔
21. اور خُدا کے گھر کی خدمت اور شریعت اور احکام کے اعتبار سے جس جس کام کو اُس نے اپنے خُدا کا طلب ہونے کے لیئے کیا اُسے اپنے سارے دل سے کیا اور کامیاب ہوا۔